غزلُ الغزلات 6 : 1 (URV)
تیرا محبوب کہاں گیا؟ اَے عورتوں میں سب سے جمیلہ ! تیرا محبوب کس طرف نکلا کہ ہم تیرے ساتھ اُسکی تلاش میں جائیں؟
غزلُ الغزلات 6 : 2 (URV)
میرا محبوب اپنے بوستان میں بلسان کی کیاریوں کی طرف گیا ہے۔تاکہ باغوں میں چرائے اور سوسن جمع کرے ۔
غزلُ الغزلات 6 : 3 (URV)
میں اپنے محبوب کی ہوں اور میرا محبوب میرا ہے ۔وہ سوسنوں میں چراتا ہے۔
غزلُ الغزلات 6 : 4 (URV)
اَے میری پیاری ! تو ترضہ کی مانند خوبصورت ہے۔یروشلیم کی مانند خوش منظر اور علمدار لشکر کی مانند مہیب ہے۔
غزلُ الغزلات 6 : 5 (URV)
اپنی آنکھیں میری طرف سے پھیرلے کیونکہ وہ مجھے گھبرا دیتی ہیں۔تیرے بال بکریوں کے گلہ کی مانند ہیں جو کوہ جلعاد پر بیٹھی ہوں ۔
غزلُ الغزلات 6 : 6 (URV)
تیرے دانت بھڑوں کے گلہ کی مانند ہیں۔جنکو غُسل دِیا گیا ہو۔جِن میں سے ہر ایک نے دوبچے دِئے ہوں اور اُن میں ایک بھی بانجھ نہ ہو۔
غزلُ الغزلات 6 : 7 (URV)
تیری کنپٹیاں تیرے نقاب کے نیچے انار کے ٹکڑوں کی مانند ہیں۔
غزلُ الغزلات 6 : 8 (URV)
ساٹھ رانیاں اور اسی حرمیں اور بے شمار کنواریاں بھی ہیں
غزلُ الغزلات 6 : 9 (URV)
پر میری کبوتری ۔میری پاکیزہ بے نظیر ہے۔وہ اپنی ماں کی اِکلوتی ۔وہ اپنی والدہ کی لاڈلی ہے۔بیٹیوں نے اُسے دیکھا اور اُسے مُبارک کہا ۔رانپوں اور حرموں نے دیکھکر اُسکی ستایش کی۔
غزلُ الغزلات 6 : 10 (URV)
یہ کون ہے جسکا ظہور صبح کی مانند ہے جو حُسن میں ماہتاب اور نور میں آفتاب اور علمدار لشکر کی مانند مہیب ہے؟
غزلُ الغزلات 6 : 11 (URV)
میں چلغوزوں کے باغ میں گیا کہ وادی کی نباتات پر نظر کروں اور دیکھوں کہ تاک میں غنچے اور انار وں میں پھول نکلے ہیں کہ نہیں۔
غزلُ الغزلات 6 : 12 (URV)
مجھے ابھی خبر نہ تھی کہ میرے دِل نے مُجھے میرے امرا کے رتھوں پر چڑھا دِیا۔
غزلُ الغزلات 6 : 13 (URV)
لوٹ آلوٹ آاَے شولمیت! لوٹ آلوٹ آکہ ہم تجھ پر نظر کریں ۔تم شولمیت پر کیوں نظر کرو گے گویا وہ دولشکروں کا ناچ ہے؟

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13